آدھا انسان – محترم شہزاد احمد پرہ

ایک چھوٹا سا مقالہ
“آدھا انسان”

آپ غور سے دیکھو گے تو آپ کو آج کل کا انسان پورا انسان نظر نہیں آئے گا۔ انسان کا وجود دو چیزوں پر مشتمل ہے۔ ایک جسم اور دوسرا روح۔ کامیابی یہی ہے کہ ہر انسان کو ان دونوں حصوں کی فکر دامن گیر ہو۔ جسم مٹی سے آکر مٹی میں دب جاتا ہے ۔ مٹی سے ہی اس کی غذا نکلتی ہے۔ روح کی غذا آسمانی ہے۔ روح کی غذا معنوی ہے۔اس کا رشتہ اوپر سے ہے ۔ اس کی پرواز اوپر کی ہے۔ اس کا رشتہ دائمی ہے۔

آپ نے پرھا ہوگا قران کا بنیادی پیغام رب العامین تمام عالموں کا پرورش کرنے والا ۔ اس میں انسان بھی موجود ہے ۔ اور وہ رب انسان کی جسمانی پرورش کے ساتھ ساتھ اس کی روحانی تربیت بھی کرتا ہے ۔۔

كاميابى کی کنجی
(قد افلح من زكاها )

یہ کامیابی کی بنیاد ہے کہ انسان اپنے روح کو گندگیوں سے پاک کرے اور اس کی نشونما کرے ۔

عظیم ترین حقیقت کہ انسان اپنے جسم کی خدمت میں کیا کچھ نہیں کرتا حالانکہ اس جسم کا ساتھ ہمیشہ نہیں مگر روح کی تربیت سے غافل انسان یہ بھول جاتا ہے کہ اس کا تعلق برقرار اور قائم ہے۔

جسم کے خدمت گزار ہر کوی ذی روح ہے مگر اس ساتھ ساتھ روح کی خدمت اور نشونما محض انسان ہی کرتا ہے۔ اب تماشہ دیکھو انسان بھی انسان نہیں رہا ۔جب سے یہ مجرد جسم کا خادم بنا۔

جسم کی نشونما حرام سے کی جاے تو روح مردہ ہوجاتا ہے۔ جسم کی خدمت کے لیے تعلیم، ڑگریاں، ملازمت،تجارت اور نہ جانے کتنے فنون کا انسان دن بدن تجربے کرتا رہتا ہے مگر یہی حضرت انسان روح کی غذا آسمانی وحی سے دور بھاگتا ہے ۔ روح کے اطباء انبیاء کرام سے رشتہ دن بدن کمزور کرتا رہتا ہے ۔ اے انسان تو سچی میں پورا نہیں آدھا انسان ہے۔ تو لاش ہے زمین پر چلتی پھرتی ۔ تو حیوان ہے صرف نظر تیرا کمال رہا ۔

Share:

Leave a Reply