ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کا بصیرت افروز قول – شیخ محمد معاذ أبو قحافة

!الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده، وبعد

فی الحال ہم سب اپنے اپنے گھروں میں بند کر دئے گئے ہیں، یہ اللہ تعالیٰ علیم حکیم کا طے شدہ امر ہے۔
اللہ اپنے فضل سے ہم سب کو عافیت عطا کرے، اس پریشانی سے نجات دے۔
(لَا إلٰهَ إلَّا أنْتَ سُبْحَانَكَ إِنِّيْ كُنْتُ مِنَ الظَّالِمِيْنَ﴾ (الأنبياء: 87)

مجھے اس تحریر میں رسول اللہ ﷺ کے تربیت یافتہ ایک مشہور صحابی کا بصیرت افروز قول؛ ایک مؤمنانہ خط بنام سلمان فارسی رضی اللہ عنہ؛ بتانا ہے جو ہماری اس طرز زندگی پر مکمل منطبق ہوتا ہے۔ پہلے چند سطروں میں ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کا تعارف کرا دیتا ہوں ۔

١)- عُوَیمِر بن زید بن قیس انصاری آپ کا نام ہے۔ یا عامر آپ کا نام ہے اور عُوَیمِر لقب۔خزرج قبیلے سے ہیں۔
عُوَیمِر نام قدیم عربوں میں بکثرت رکھا جانے والا نام ہے۔ بیشتر عرب باشندوں کے نسب میں عُوَیمِر نام پڑھنے میں آتا ہے۔
٢)- غزوۂ بدر کے علی الفور اسلام قبول کئے ہیں۔ منجھے ہوئے اور تجربہ کار تاجر ہیں۔
٣)- رسول اللہ ﷺ نے ابو الدرداء اور سلمان فارسی (ت 34ھ) رضی اللہ عنہما کے مابین مؤاخات (بھائی چارہ) کرایا تھا۔
٤)- حافظ قرآن، عالم دین، راوی حدیث، قاضی اور دمشق کی عظیم شخصیت تھے۔ سنہ 32ھ میں آپ کا انتقال ہوا۔

فائدہ:۔

ان شاء اللہ صحابہ سے متعلق سلسلہ وار دروس کا آغاز کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں، اس وقت آپ کی زندگی کو ان شاء اللہ پوری وسعت سے پیش کروں گا۔

ابو الدرداء اور سلمان کے مابین مراسلت:۔

سلمان فارسی اور ابو الدرداء رضی اللہ عنہما کا آپسی مؤاخات کے نتیجے میں گہرا تعلق رہا، رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد عہد فاروقی میں جب مصر وشام وعراق فتح ہوا تو ملک شام سے یزید بن ابو سفیان رضی اللہ عنہما کی طلب پر امیر المومنین عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے کچھ علمائے صحابہ کو ملک شام روانہ کیا ان میں مذکورہ دونوں صاحب علم صحابی بھی تھے۔ ایک فلسطین میں دوسرے ملک شام میں۔

دونوں کے درمیان مراسلت ہوتی رہی ہے میں نے ان رسائل کو کتب حدیثیہ سے کچھ یکجا کیا ہوں۔ ایک محاضرہ کے لئے تیار کیا تھا۔

ایک خط میں وہ بات ہے جسے میں یہاں فی الحال کی مناسَبت سے ذکر کر رہا ہوں۔

ابو الدرداء رضی اللہ عنہ نے سلمان رضی اللہ عنہ کے نام لکھے خط میں ایک بات یہ بھی ہے: ۔
يَا أَخِي! فَاغْتَنِمْ صِحَّتَكَ قَبْلَ سَقَمِكَ، وَفَرَاغَكَ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ مِنَ ٱلْبَلَاءِ مَا لَا يَسْتَطِيْعُ أَحَدٌ مِنَ النَّاسِ رَدَّهُ

میرے محترم! اپنی صحت کو بیماری سے غنیمت جانیں، اور اپنے فراغ کو ایک ایسی (وباء) اترنے اور پھیلنے سے پہلے غنیمت جانیں جس مہلک وباء سے نمٹنے کی کسی انسان میں ہمت اور طاقت نہ ہوگی

نوٹ:۔

اس مراسلت اور قصے کی تخریج شیخ البانی رحمہ اللہ ( الصحيحة: ٢/٣٣٤، رقم: ٧١٦ ). میں کر چکے ہیں، اس اثر کو حسن کہا ہے۔

خلاصہ:۔

ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کی بات اس (کروناویروس) کی آمد سے پہلے ہمیں سمجھنا چاہیے تھا، لیکن اب بھی جو وقت، صحت، اور زندگی ہے اسے غنیمت جانیں، صحیح استعمال کریں، تاکہ مزید پچھتاوا نہ ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ الله المستعان۔

محمد معاذ أبو قحافة
١٦ شعبان ١٤٤١ھ السبت

Share:

Leave a Reply