بصارت سے محروم، بصیرت سے مالامال سیرت نگار – شیخ محمد معاذ أبو قحافة

اللہ تعالیٰ جب کسی سے اپنے دین کی خدمت لینا چاہتے ہیں تو اس سے کام کروا لیتے ہیں۔ ایسے میں بظاہر اسباب نہ مہیّا کئے گئے ہوں تب بھی دینی کام بدرجہء اتم تکمیل پاتا ہے۔

قدیم اہل علم کی دینی خدمات دیکھتے ہیں تو کبھی ایسے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے پاس سبھی مادّی اسباب موجود رہے ہوں گے، جیسے صحت، مال، خدّام اور فراغ وغیرہ۔
مگر ان کی زندگی میں مال کی بے حد کمی، صحت اکثر متاثر، رات میں روشنی کی کمی وغیرہ ظاہری نقص کے باوجود؛ ہمت، یقین، علم وحافظہ، اور برکت دائمی سرمایہ ہوتا۔

:علّامہ ابو القاسم السُّھَیلی رحمہ اللہ

علامہ سُھَیلی رحمہ اللہ کا پہلے مختصر تعارف ہو جائے پھر آپ کی عظیم علمی خدمت کا ذکر کروں گا إن شاء الله۔

١)- عبد الرحمن بن عبد اللہ بن احمد آپ کا نام ہے، اور ابو القاسم آپ کی کنیت تھی۔

٢)- سنہ 508ھ میں ولادت ہوئی، اور 581ھ میں 73 سال کی عمر پاکر وفات پائے۔

٣)- ابو رُوَیحہ الخَثْعمی رضی اللہ عنہ کی اولاد میں سے ہیں۔

٤)- سُھَیلی کی نسبت سے معروف ہوئے۔
سُهَيْل :۔ ایک چھوٹا گاؤں ہے، جو مَالِقَةُ نامی شہر کے قریب ہے، یہ علاقہ قدیم اسپین کا عظیم جنوبی صوبہ اشبیلیہ کے جنوب میں واقع ہے، اس علاقے کا جدید نام
ہے ۔ (fuengirola)
میں ایک مرتبہ ضرور دیکھ لیں۔ یہ ہمارے علماء کا مسکن رہا ہے۔

٥)- سترہ (17) سال کی عمر میں بینائی چلی گئی۔

٦)- زندگی کا بڑا حصہ تدریس میں گزارے، کئی کتابوں کے مصنف ہیں۔
نا بینا ہونے کی وجہ سے اپنے طلباء سے املاء کرواتے رہے ۔
آپ کی تصانیف میں سیرت رسول ﷺ پر لکھی گئی کتاب بہت مشہور اور مقبول ہوئی، اور بہت ہی مفید ثابت ہوئی۔

الرّوضُ الأنف

علامہ سُہیلی رحمہ اللہ کی سیرت پر لکھی گئی کتاب الرّوض الأنف در اصل سیرت ابن ھشام کی شرح ہے۔

!محترم قاری

معروف سیرت نگار ابن اسحاق (ت 151ھ) کا نام سنا ہوگا، وہ محمد بن اسحاق ہیں، مدینہ نبویہ کے علماء میں سے تھے، سیرت ومغازی کے باب میں امام ہیں۔ ان کی کتاب ( السِّيَر والمغازي ) ہے۔

یہ کتاب دوسرے عباسی خلیفہ ابو جعفر منصور (ت 158ھ) کے کہنے پر ان کے فرزند محمد المھدی (ت 169ھ) جو ھارون رشید (ت 193ھ) کے والد ہیں؛ کی تعلیم وتربیت کے لئے تصنیف کرائی گئی تھی۔

اس کتاب میں موجود علمی نقص کو دور کرنے کے لئے، ابن ھِشام جن کا نام عبد الملک تھا، بصرہ میں پلے بڑھے، مگر علمی میدان مصر رہا۔
انہوں نے اس کتاب کی تہذیب اور تلخیص کی، اور کچھ اضافے بھی کئے۔

نوٹ
ابن ھشام کی سیرت پر لکھی گئی کتاب السيرة النبوية جتنی معروف ہے، ابن ھِشام اتنے ہی گمنام ہیں، تاریخ وسِیَر کی کتابیں آپ کی زندگی پر دو سطر فراہم نہیں کر رہی ہیں۔ البتہ آپ کی وفات 213ھ میں ہوئی۔

علامہ سُھَیلی رحمہ اللہ جب ابن ھِشام کی کتاب پڑھے، اور امّت میں اس کی افادیت، شہرت، اور پڑھنے پڑھانے کا اہتمام دیکھا تو اس کی شرح لکھ دئے۔

الرّوض الأنف کا اسلوب

١)- علامہ سُھَیلی رحمہ اللہ سنہ 569ھ میں اس کتاب کی تالیف کی ہے، اس وقت آپ کی عمر 61 سال تھی، اس سے آپ کا وسیع علم، اور تجربہ کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے.

٢)- حیرت کی بات یہ ہے کہ علامہ سُھَیلی اس عظیم کتاب کو اپنے حافظے کی مدد سے صرف پانچ ماہ کی قلیل مدت میں املاء کروا کر مکمل کیا ہے ۔

علامہ سُھَیلی مقدمہ میں لکھتے ہیں:۔

وكان بدْءُ إملائي هذا الكتابَ في شهْر المحرّم من سنة تسع وستين وخمسمائة، وكان الفراغ منه في جُمادي الأولى من ذلك العام۔
( الرّوض الأنف : ١/١٨ )

٣)- اس کتاب میں سیرت ابن ھِشام کی سیرت پر اسی ترتیب سے شرح کی گئی ہے۔

غریب الفاظ کی معانی پر گفتگو ہے۔
نسب نامے مفصل بیان کئے گئے ہیں۔
آپ کا اسلوب نہایت عالمانہ اور عربی زبان بہت قوی اور عمدہ ہے، جس کو قاموس کی مدد سے حل کر سکتے ہیں۔

جس کا قول ہے اس کی طرف نسبت میں علمی امانت کا حق ادا کئے ہیں۔

تنبیہ

اس کتاب میں بھی حوالہ جات اور کچھ معلومات میں نقص ہے جدید تحقیقات اس عیب کو بھی دور کردی ہیں۔

ہمارے ایک خیر خواہ مملکت سعودیہ ( ریاض ) سے ہمارے لئے خریداری کی ہیں۔ جزاه الله خيرا.

فائدہ

الرّوض الأنف کا معنی ہے، ایسا باغیچہ جس کا جمال اور جس کی خوشبو دائمی ہو، یعنی سیرت رسول ایسا باغیچہ ہے جس کے پڑھنے پڑھانے سے انسان ظاہری وباطنی خوبیوں سے مالا مال رہے گا۔

محمد معاذ أبو قحافة
٢٢ ربيع الآخر ١٤٤٠ھ السبت

Share:

Leave a Reply