کفریہ اور شرکیہ عقائد و اعمال میں بھی جہالت بطور عذر قبول ہے ۔ شیخ صالح بن فوزان

کفریہ اور شرکیہ عقائد و اعمال میں بھی جہالت بطور عذر قبول ہے

 فضیلۃ الشیخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ تعالیٰ (لجنہ دائمہ سعودی عرب کے سنیئر ترین رکن)۔

مترجم: أبو القاسم فائق ﺫو الفقار الحنبلي (متعلم كلية الشريعة في الجامعہ الإسلامية بالمدينة المنورة، المملكة العربية السعودي)۔


شیخ فوزان حفظہ اللہ تعالیٰ سے سوال کیا گیا:۔

من فعل الشرك، مثل أن يدعو غير الله: الشفاء لمريض. هل نقول أنه مشرك أو نقول فعله شرك مع أنه يقول “لا إله إلا الله” ويصوم ويحج؟

 اگر کوئی شخص شرک کر بیٹھے، مثلاً: کسی مریض کی شفایابی کے لئے اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی اور کو پکارے. کیا ہم ایسے شخص کو مشرک کہے گے یا پھر ہم صرف اسکے اس عمل کو شرک کہے گے اسکے باوجود کہ وہ شخص”لا الہ الا اللہ” کا اقرار کرتا، روزے رکھتا اور حج بھی کرتا ہو ؟

شیخ کا جواب:۔

إذا كان ليس له عذر في دفع الشرك عنه، فهو مشرك. أما إذا كان جاهلا أو مقلدا أو عنده تأويل ظنه صحيحا، فهذا يبين له. فإن أصرت، إنه يحكم عليه بالشرك لأن يزال عذره. نعم۔

اگر ایسے شخص کے پاس اس شرک کے دفاع میں کوئی عذر نہیں، تو یہ شخص مشرک ہے. لیکن اگر یہ شخص جاہل ہے یا (کسی نام نہاد عالم) کا مقلد یا اس کے پاس اس شرکیہ عمل کی کوئی تأويل ہے جسے وہ اپنے گمان میں صحیح سمجھتا ہے تو اسے وضاحت کے ساتھ سمجھایا جائے گا. اگر تو وہ اسی پر اڑا رہے تو اس پر (علماء کی طرف سے) شرک ہی کا حکم لگایا جائے گا کیونکہ اس پر سے عذر کا خاتمہ ہو چکا۔

https://youtu.be/UL9ulrBm7p0 مصدر:۔

Share:

Leave a Reply