مرد اور اسکی بیوی جماعت کرے تو اقامت کون دیگا – شیخ محمد معاذ أبو قحافة

سوال:۔

Aalaikum wa rahmatullahi wa barakatuhu.
Mera sawal ye hai ke Agar ghar me awraten jamaat bana kar namaz padhti hai to kya unke liye aqamat hai????

جواب:۔

! الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده، وبعد

اس مسئلے سے متعلق راجح قول یہی ہے کہ خواتین کے لئے بھی مردوں کی طرح اقامت کہنا مشروع ہے، البتہ اقامت کہنا بھول جائیں تو کوئی حرج نہیں ہے، عمداً ترک نہیں کرنا چاہئے۔

پہلی بات:۔

دلائل متعدد ہیں، اس بات کے لئے وہ دلیل بھی آپ پیش نظر رکھیں کہ شریعت میں جو بھی احکام بیان کئے جاتے ہیں وہ مرد وخواتین دونوں کے لئے یکساں ہوتے ہیں، جب تک کے دونوں میں سے کسی ایک جنس کو خاص کرنے کے لئے دلیل نہ آ جائے۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:۔
(إِنَّمَا النِّسَاءُ شَقَائِقُ الرِّجَالِ)
عورتیں بھی بلا شبہ مردوں ہی کی مانند ہیں۔
( سنن أبي داود: 236، حسنه الشيخ الألباني )

نوٹ:۔

ایسی کوئی دلیل نہیں ہے جو عورتوں کے لئے *اقامت* کا عدم وجوب کو ثابت کرتی ہو۔

دوسری بات:۔

عطاء بن ابی رباح (ت 114ھ) رحمہ اللہ، ام المؤمنین عائشہ (ت 57ھ) رضی اللہ عنہا کی متعلق کہتے ہیں:۔

كانتْ تُؤذِّنُ وتُقيمُ وتؤُمُّ النِّساءَ وتَقُومُ وَسْطَهُنَّ

ام المؤمنین عائشہ اقامت اور اذان دونوں کہتی تھیں۔
(السنن الكبرى للبيهقي: كتاب الصلاة، باب أذان المرأة وإقامتها لنفسها وصواحباتها. ١/٦٠٠ )

اس روایت پر امام بیھقی کی طرف سے قائم کیا گیا باب بھی ملاحظہ کریں۔

فائدہ:۔

شیخ محمد ناصر الدین البانی رحمہ اللہ ( تمام المنة في التعليق على فِقه السنة: ص ١٤٤ ) میں مذکورہ ام المؤمنین عائشہ سے مروی اثر کو ذکر کرکے دیگر روایات بھی لائے ہیں، اور کہا: ۔

وبالجملة، فهذه الآثار صالحةٌ للعمل بها

حافظ الکوفۃ ابو بکر ابن ابی شیبہ (ت 235ھ) رحمہ اللہ اپنی ( المصنَّف ) کی (( كتاب الأذان والإقامة )) میں ایک باب بایں الفاظ قائم کیا ہے: ۔

بابُ مَن قال عليهنَّ أنْ يؤذِّنَّ ويُقِمْنَ
یعنی کچھ اہل علم کا یہ موقف ہے کہ خواتین پر بھی اذان اور اقامت کہنا واجب ہے۔

اس باب کے ام المؤمنین عائشہ کا مذکورہ اثر نقل کرنے کے بعد معروف ( مدینہ نبویہ ) کے عالم وَھْب بن کیسان (ت 127ھ) رحمہ اللہ سے نقل فرمائے ہیں کہ: ۔

عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا گیا:۔

هلْ على النساءِ أذانٌ؟ کیا عورتوں پر بھی اذان کہنا واجب ہے؟

آپ نے جواب میں کہا: أنا أنْهَى عنْ ذِكْرِ اللّٰهِ !! میں اللہ تعالیٰ کے ذکر سے روک دوں کیا کسی کو!!۔

مطلب یہ تھا کہ اذان جس طرح مرد حضرات پر ضروری ہے ویسے ہی خواتین پر بھی ضروری ہے۔

تنبیہ:۔

اذان کہنا اصلاً مرد حضرات پر ہی واجب ہے، کیوں کہ آذان اوقات نماز سے خبردار اور آگاہ کرنے کے لئے ہوتی ہے اور یہ صرف بلند آواز ہی سے ممکن ہے۔

مردوں کی طرح عورتوں کا مسجد میں اذان دینا تو بالکل جائز نہیں، اگر کسی الگ جگہ میں صرف خواتین کی مجلس یا اجتماع ہو اور غیر محرم مردوں تک آواز کے پہنچنے کا اندیشہ بھی نہ ہو تو ہلکی آواز سے عورت آذان دے سکتی ہے، اور اقامت بدرجۂ اولی کہیں گی۔ والله أعلم.

وفق الله الجميع للخير

محمد معاذ أبو قحافة
١ ذو القعدة ١٤٤٠ھ ليلة الجمعة

Share:

Leave a Reply