مسلم امہ کے زوال کے اسباب – شیخ محمد ناصر الدین البانی رحمہ اللہ

شیخ محمد ناصر الدین البانی رحمہ اللہ   فرماتے ہیں:۔

علماء کرام نے مسلمانوں کے زوال کے اسباب کے تحت بہت سی وجوہات کا ذکر کیا ہے۔ جبکہ ان میں سے ہر ایک یا کم از کم ان میں سے کچھ اس بات کا بخوبی شعور رکھتے ہیں کہ پیغمبر صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے ان تمام اسباب کو اپنی ایک صحیح حدیث میں جمع فرمادیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:۔

عنقریب تمام قومیں جمع ہوں گی اور تمہارے خلاف ایک دوسرے کو دعوت دیں گی، جس طرح کہ کھانے کی پلیٹ کی طرف دعوت دی جاتی ہے۔” کسی نے پوچھا: “کیا ہم اس وقت تعداد میں کم ہوں گے؟” فرمایا: “ہر گز نہیں، بلکہ حقیقت میں تم لوگ اس وقت تعداد میں بہت زیادہ ہوگے، لیکن تمہاری حیثیت سمندر کی جھاگ کی مانند ہوگی اور یقیناً اللّٰہ تعالیٰ تمہارا رعب تمہارے دشمنوں کے دلوں سے نکال دے گا اور تمہارے دلوں میں “وہن” ڈال دے گا۔” کسی نے دریافت کیا: “یہ وہن کیا ہے؟” آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا: “حب الدنیا وكراهية الموت” (دنیا کی محبت اور موت سے نفرت)۔

(ابوداود: ٤٢٩٧، المشكوة: ١٤٧٥/٣، صححه الألباني فى سلسلة الأحاديث الصحيحة)

بے شک نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے درست فرمایا کیونکہ ہر باشعور مسلمان اس بات کا مشاہدہ کرسکتا ہے کہ ہر برائی کی جڑ اس دنیا کی محبت ہے اور ہر فتنے کے پس پشت اسی کا ہاتھ کارفرما ہوتا ہے اور کیوں نہ ہو؟ یہی وہ شئے ہے کہ جو انسان کو اپنی دولت اور اپنی جان کے بارے میں کنجوس، خود غرض اور بخیل بناتی ہے اور یہی جان و مال ہی تو پے کہ جس کے ذریعے اللّٰہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد کیا جاتا ہے۔ یعنی اپنی دولت خرچ کی جاتی ہے جو ہمیں بہت عزیز ہے اور اس سے بھی عزیز ترین چیز یعنی اپنی جان بھی اللّٰہ تعالیٰ کی راہ میں قربان کرنی پڑتی ہے۔

اسی لیے نبی کریم صلی  اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:۔

شح  (حرص نفس) سے بچو، اس حرص نفس نے ہی تم سے پہلے لوگوں کو ہلاک کیا، اسی نے انہیں خونریزی پر آمادہ کیا اور انہوں نے محارم کو حلال کرلیا۔  (صحيح مسلم)

مصدر: (کتاب ” سلفیت تعارف و حقیقت”)۔
مترجم: (ابو حماد عبدالغفار مدنی)۔

Share:

Leave a Reply