الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده، وبعد
یہ تحریر محض چند سطور کا مجموعہ نہیں، بلکہ ایک محاسبہ ہے، اپنے گروپ کے اخوان کے لئے بطور محاسبہ یعنی اپنے ایمان کا جائزہ، اور اپنی صلاحیتوں کا کس قدر ہم صحیح استعمال کر رہے ہیں اس کا محاسبہ کرنا ہے۔
رسول اللہ ﷺ کی ایک حدیث مبارکہ جو بہت معروف ہے، مختصر ہے مگر پچاسوں علمی مسائل، فقہی قواعد، اور اصولی مباحث کو جامع ہے۔
اس حدیث کو عبد اللہ بن مسعود، انس بن مالک، عبد اللہ بن عمر، جبیر بن مطعم، نعمان بن بشیر، زید بن ثابت، معاذ بن جبل، جابر بن عبد اللہ، سعد بن ابی وقاص، ابو ھریرۃ، ابو الدرداء، عبد اللہ بن عباس اور ام المؤمنین عائشہ سمیت دیگر صحابہ سے بھی مروی ہے۔ رضي الله عنهم أجمعين۔
رسول اللہ ﷺ منی کے مدخل پر تاریخی مسجد میں حجة الوداع کے موقع پر خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا:۔
«نَضَّرَ اللهُ ٱمْرَأً سَمِعَ مَقَالَتِيْ فَوَعَاهَا ثُمَّ أَدَّاهَا إِلَى مَنْ لَمْ يَسْمَعْهَا»
اللہ تعالیٰ اس شخص کو ترو تازہ رکھنے جو میری بات سنا، اسے یاد رکھا، اور اسے دوسروں تک پہنچادیا۔
نوٹ:۔
یہ حدیث مبارکہ صحیحین کے علاوہ تقریباً حدیث کی کتابوں میں موجود ہے۔ اصلاً حدیث صحیح ہے، قدیم وجدید اہل علم، محدثین اس حدیث مبارکہ سے متعدد علمی اصول استخراج کئے ہیں۔
مثلاً: (سنن أبي داود: 3660، سنن الترمذي: 2656، 2657، 2658، سنن ابن ماجه: 230، 231، …. مسند أحمد: 27/300، مؤسسة الرسالة)، حدیث کے الفاظ مسند احمد سے ہو بہو نقل کیا ہوں۔
قابلِ غور بات:۔
رسول اللہ ﷺ کی احادیث یاد کرنا، سنت رسول میں خود کو مشغول رکھنا، کس قدر عظیم سعادت ہے، عزت ہے، یہ سمجھنا اور جاننا بھی ایک نعمت ہے۔
حدیث میں لفظ «نَضَّرَ» کا معنی
یہ لفظ کا معنی بتاتے ہوئے ابن فارس نے کہا: يَدُلُّ عَلَى حُسْنٍ وَجَمَالٍ وُخُلُوْصٍ۔
یعنی کسی چیز کا ترو تازہ ہونا، چہرہ بارونق اور شگفتہ ہونا، رنگت کا خوشنما ہونا، کھلا اور صاف رنگ، سونے (Gold) کا خالص اور چمکدار ہونا، وغیرہ۔
رسول اللہ ﷺ کی دعاء ہے اس شخص کے لئے جو حدیثِ رسول یاد کرتا ہے، کہ اللہ تعالیٰ اس شخص کو خوش وخرم رکھے، ترو تازہ رکھے، ہشاش بشاش رکھے، دنیا وآخرت میں وجاہت دے۔ سبحان اللہ
سوال:۔
آپ بھی حدیث رسول ﷺ یاد کرتے ہیں؟ آپ بھی حدیث رسول یاد کرتے ہیں؟ آپ بھی حدیث رسول یاد کرتے ہیں؟ ہاں یا نہیں؟؟
حدیث رسول کو روزینہ یاد کرنے کی کوشش کریں۔ حدیث رسول یاد کرنے، پڑھنے پڑھانے اور امت میں عام کرنے والے کے لئے ہی رسول اللہ ﷺ کی یہ دعاء ہے جس میں دوسرا کوئی شریک نہیں۔
اس دعائے رسول پڑھنے کے بعد محدثین کی سیرت پڑھ کر دیکھیں ۔۔۔۔۔۔ بارونق چہرے ظاہری وباطنی جمال گویا یہ انہیں کا خاصہ ہے۔
مولانا عبد الرحمن مبارکپوری (ت 1936م) رحمہ اللہ ( تحفة الأحوذي ) میں بہت خوب لکھا، عبارت کو دس بار پڑھیں، یاد کرلیں، محدث کبیر کی یہ سطریں آبِ چشم سے لکھے جانے کے قابل ہیں؛ کہا: ۔
وَهَذا يَدُلُّ على شرَفِ الحديثِ وفضْلِه ودرَجةِ طلَّابِه حيثُ خصَّهمُ النَّبِيُّ ﷺ بِدُعاءٍ لَمْ يُشْرِكْ فيهِ أحَدٌ مِنَ ٱلْأُمَّةِ۔
محمد معاذ أبو قحافة
٢٤ شعبان ١٤٤١ھ الأحد