حدیث ظالم حاکم کے سامنے حق بات کرنا افضل جہاد ہے کا صحیح مفہوم ۔ شیخ فوزان حفظہ اللہ تعالیٰ

حدیث  ظالم حاکم کے سامنے حق بات کرنا افضل جہاد ہے  کا صحیح مفہوم؟

 فضیلۃ الشیخ العلامۃ الدكتور صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ تعالیٰ (لجنہ دائمہ، سعودی عرب کے سنیئر ترین رکن)۔

 مترجم: أبو القاسم فائق ذو الفقار [متعلم الجامعة الاسلامية بالمدينة المنورة، المملكة العربية السعودية]۔


سائل:۔

هل حديث أفضل الجهاد كلمة حق عند سلطان جائر يصدق فيمن ينكر على الحاكم في وسائل الإعلام؟

کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ظالم حاکم کے سامنے حق بات کرنا افضل جہاد ہے اس شخص کے حق میں ہے جو حکمران پر ذرائع ابلاغ سے برائی کا انکار کرتا ہے؟

شيخ صالح بن فوزان حفظہ اللہ:۔

لا، الحديث يقول (عند) سلطان جائر، يعني مشافهة عنده ما قال أنه ينكر عليه على المنابر وعلى الطرقات يقول عنده الله جل وعلا قال لموسى وهارون: (فَأْتِيَاهُ) يعني فرعون (فَقُولا لَهُ قَوْلاً لَيِّناً) نعم۔

 نہیں ، اس حدیث میں ظالم بادشاہ کے پاس، نزدیک ہو کر کے الفاظ ہیں، یعنی اس کے قریب جا کر بالمشافہ گفتگو کرنا۔ حدیث یہ نہیں کہتی کہ کوئی منبروں یا راستوں پر اس ظالم حاکم پر انکار کرنا شروع کریں بلکہ حدیث میں پاس جا کر کلمہ حق کہنے کا کہا گیا ہے. اللہ جل وعلا نے سیدنا موسیٰ اور سیدنا ہارون علیھما السلام سے فرمایا تھا: فَأْتِيَاه (اس کے پاس جا کر) [سورہ طہ، آیت: 47] – یعنی فرعون کے پاس جا کر، فَقُولا لَهُ قَوْلاً لَيِّناً (اسے نرمی سے سمجھاؤ) [سورہ طہ ، آیت 44]۔

 https://youtu.be/MrCHtcKMUuQ مصدر:۔

Share:

Leave a Reply