الحمد لله ربِّ العالمين، والصلاةُ والسلام على مَنْ أرسله الله رحمةً للعالمين، وعلى آله وصحبِه وإخوانِه إلى يوم الدِّين، أمَّا بعد :۔
امام شافعی رحمہ اللہ نے زبان کی مصیبت سے متنبہ کیا اور فرمایا:۔
احْفَظْ لِسَانَكَ أَيُّهَا الإِنْسَانُ * لَا يَلْدَغَنَّكَ إِنَّهُ ثُعْبَانُ
كَمْ فِي المَقَابِرِ مِنْ قَتِيلِ لِسَانِهِ * كَانَتْ تَهَابُ لِقَاءَهُ الأَقْرَانُ
اے انسان اپنی زبان کو لگام دو , اس کو ہر گز ڈسنے نہ دینا کیونکہ یہ ایک سانپ کی طرح ہے کتنے ہی لوگ قبروں میں زبان کی وجہ سے پہنچے، جو اسکی ملاقات اور قربت سے ڑرتے تھے۔
سچ فرمایا ہے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بروایت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ:۔
«إِنَّ العَبْدَ لَيَتَكَلَّمُ بِالكَلِمَةِ مَا يَتَبَيَّنُ مَا فِيهَا يَهْوِي بِهَا فِي النَّارِ أَبْعَدَ مَا بَيْنَ المَشْرِقِ وَالمَغْرِبِ»
[رواه مسلم (٧٦٧٣)]
“بندہ کوئی ایسا کلمہ کہہ دیتا ہے کہ اس کو واضح طور پر پتہ نہیں ہوتا کہ اس میں کیا ہے، اس کی وجہ سے وہ دوزخ میں اس سے زیادہ دور جاگرتا ہے جتنی دوری مشرق اور مغرب کے درمیان ہے۔
والعلم عند الله تعالى، وآخِرُ دعوانا أنِ الحمدُ لله ربِّ العالمين، وصلَّى الله على نبيِّنا محمَّدٍ وعلى آله وصحبِه وإخوانِه إلى يوم الدِّين، وسلَّم تسليمًا